دشمن نے مذموم مقاصد کی خاطر مدرسے کے طلباء کو نشانہ بنایا، آرمی چیف

0

پشاور: شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اَپر دیر مالاکنڈ ڈویژن کا دورہ کیا، دورے کے موقع پر کور کمانڈر پشاورلیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود نے آرمی چیف کا استقبال کیا، آرمی چیف کو Stabilization Operatons اور بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی، انہوں نے بارڈر فینسنگ پر جوانوں کی کارکردگی کو سراہا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت اور بارڈر مینجمنٹ سسٹمپاکستان کے امن کے عزم کی حقیقی عکاس ہیں، آرمی چیف نے جوانوں کو علاقے میں امن کے قیام کیلئے کی گئی کوششوں پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا، انہوں نے شر پسند عناصر کی جانب سے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں جوانوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت کی۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کا دورہ

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں مدرسہ دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کی عیادت بھی کی اور اُن کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ 16 دسمبر 2014ء کو اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا، اور 27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر دشمن نے ایک بار پھر اپنی سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کے لئے مدرسہ کے معصوم بچوں کو خون میں نہلادیا، ان بچوں میں افغان مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔

انہوں نے کہا کہ کل بھی پوری قوم نے دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا اور آج بھی ہم اُس جذبے کے تحت ایک ہیں، ہمارا دکھ کل بھی مشترک تھا اور آج بھی، دشمن کل بھی وہی تھا، دشمن آج بھی وہی ہے، کل بھی قوم نے دُشمن کو مسترد کیا اور دہشت گرد نظریے کو شکست دی۔

آرمی چیف نے کہا کہ آج بھی ہم متحد ہیں اور مل کر اس کا مقابلہ کریں گے، میں یکجہتی اور عزم کا اظہار کرنے کے لئے خاص طور پر مدرسے کے ان بچوں، اساتذہ اور خاندانوں کا دُکھ بانٹنے آیا ہوں، اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچائیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان دونوں نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کا سامنا کیا ہے، پاکستان نے مہاجرین بھائیوں کیلئے اپنے دِل اور دروازے کھول دیے،ہم ہمیشہ افغان بھائیوں کے دُکھ اور سکھ میں شریک ہیں،افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے جُڑا ہے،دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا،اُن کا نظریہ  دہشت پھیلانا اور معاشرے میں خوف کی فضاپیدا کرنا ہے۔

مدرسے پر حملہ دراصل اسلام دُشمنی ہے

آرمی چیف نے کہا کہ مدرسے پر حملہ دراصل اسلام دُشمنی ہے، مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا، مندر، تعلیمی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ معصوم شہری ان کا نشانہ ہیں،پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اس کیلئے بھرپور تعاون کرتا رہے گا،پاکستان میں موجود افغان مہاجرین بھائیوں کو بھی اس سلسلے میں ایسی دُشمن قوتوں سے چوکنا اور دور رہنا ہوگا تاکہ وہ دانستگی اور نادانستگی میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال نہ ہو سکیں،پاک-افغان بارڈر فینس امن کی باڑ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف دہشت گردوں کی بارڈر کے دونوں اطراف غیر قانونی نقل وحرکت کو روکنے کیلئے بنائی گئی ہے،پاکستان اور افغانستان دونوں موجودہ حالات میں کسی بد امنی اور انتشار کے متحمل نہیں ہو سکتے،کیونکہ اس کے نتائج خطرناک ہوں گے،ہمارے دل پہلے بھی ساتھ دھڑکتے تھے اور اب بھی ہم آپس میں جُڑ ے ہوئے ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمہ جہتی اور اتحاد ہی وقت کی ظرورت ہے،ہم آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ، مستحکم اور خوشحال پاکستان دینے کیلئے کوشاں ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.