کرونا پابندیوں کے مخالفین سے اٹلی ودیگر یورپی ممالک کی پولیس پریشان

0

فرینکفرٹ: جرمنی، اٹلی اور اسپین میں کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے پولیس عاجز آگئی، مظاہرین کو کنٹرول کرنا پولیس کے لئے چیلنج بنا ہوا ہے، گرفتاریوں کے باوجود لوگ مظاہرے کرتے ہیں، اور ان میں شامل شرپسند عناصر اس صورتحال سے فائدہ اٹھا کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

اٹلی میں اگرچہ فرانس اور برطانیہ کی طرح معاملات مکمل لاک ڈاؤن کی طرف نہیں گئے، لیکن جزوی لاک ڈاؤن پر بھی مسلسل احتجاج ہورہا ہے، گزشتہ روز فلورنس میں بھی احتجاج کے دوران جب پولیس نے مظاہرین کو کرونا پابندیوں پرعمل کی تلقین کرنے کی کوشش کی، تو الٹا وہ مشتعل ہوگئے، اور ہنگامہ آرائی شروع کردی، پولیس پر بھی حملہ کرنے لگے، جس پر  اطالوی وزیرداخلہ لوزیانہ لیمر گیز نے کہا کہ کچھ عناصر کرونا ایمرجنسی کی صورتحال سے فائدہ اٹھا کر پلازوں میں گھسنا  چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان عناصر میں جرائم پیشہ پس منظر رکھنے والے نوجوان، انتہا پسند اور فٹبال میچوں میں ہنگاموں کے عادی عناصر شامل ہیں۔ فلورنس کے مئیر ڈاریو نرڈیلا نے کہا کہ فلورنس میں جس نے خوف پھیلانے کی کوشش کی، انہیں اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔

جرمنی میں پولیس سے تصادم

جرمنی کے معاشی مرکز فرینکفرٹ میں اتوار کو 800 سے زائد افراد مرکزی پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوئے، اور عملے پر انڈے اور بوتلیں پھینکیں، پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کیوں احتجاج کررہے تھے، بظاہر اس کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی، پولیس نے 9 افراد کو گرفتار کیا تھا، جن میں سے 8 کو شواہد نہ ہونے پر رہا کردیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ہفتہ کی رات کو بھی ایسی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔

اسپین کی صورتحال

اسپین میں سب سے زیادہ مظاہرے دارالحکومت میڈرڈ میں ہوئے ہیں، جن میں کرونا پابندیوں سے تنگ لوگوں نے فریڈم فریڈم کے نعرے لگائے، اس موقع پر ان کا پولیس سے تصادم بھی ہوا، جس میں 3 اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے، پولیس نے 32 افراد کو ہنگامہ آرائی پر گرفتار کرلیا ہے، لگورنا میں مظاہرین کے ایک گروپ نے پتھراؤ کرکے دکانوں کے شیشے توڑ دئیے، پولیس نے 6 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ شمالی شہروں سینٹ اینڈر،بلباؤ اور جنوب میں ملاگا سمیت کئی دیگر شہروں میں بھی ہنگامہ آرائی اور گرفتاریاں ہوئی ہیں، ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچز نے ہنگامہ آرائی کی مذمت کی ہے، اور کہا ہے کہ  یہ ناقابل قبول رویہ ہے، انہوں نے کہا کہ وبا کو شکست دینے کے لئے اتحاد  کی ضرورت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.