اٹلی: حکومت کا مختلف ریجنز میں پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ

0

روم: اٹلی میں کرونا وائرس پھیلنے کی شرح میں کمی کے بعد 5 ریجنز میں لاک ڈاؤن پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، اور متوقع طور پر اتوار کو اس حوالے سے حکم نامہ جاری کردیا جائےگا، اگرچہ جمعہ کو بھی اٹلی میں کرونا سے827 نئی اموات ہوئیں، تاہم وائرس کے پھیلاؤ میں کمی ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اٹلی میں اس بار کرونا پابندیوں کے حوالے سے 3 زون بنائے گئے تھے، جن میں ریڈ، اورنج اور یلو شامل ہیں، مختلف ریجنز کو کس زون میں شامل رکھنا ہے، اس کا فیصلہ وہاں وائرس پھیلنے کی شرح اور اسپتالوں میں گنجائش کو دیکھ کر کیا جاتا ہے، ریڈ زون میں آنے والے علاقوں میں لوگوں کو صرف ملازمتوں پر جانے  یا علاج کے لئے گھر سے نکلنے کی اجازت ہوتی ہے، جبکہ بار، ریستورانز اور زیادہ تر دکانیں بند کرادی جاتی ہیں، اس کے بعد اورنج زون میں لوگ اپنے قصبے یا ٹاؤن میں آزادی سے گھوم پھر سکتے ہیں، اور دکانیں بھی کھلی ہوتی ہیں، تاہم بارز اور ریستوران بند رکھے جاتے ہیں، جبکہ یلو زون میں سب سے کم پابندیاں ہوتی ہیں، یہاں بارز اور ریستوران بھی کھولنے کی اجازت ہوتی ہے، اگرچہ جمعہ کو بھی اٹلی میں کرونا سے827 نئی اموات ہوئیں، تاہم وائرس کے پھیلاؤ میں کمی ہوئی ہے، اور نئے مریض جو چند روز قبل 40 ہزار یومیہ سے تجاوز کرگئے تھے، وہ 28 ہزار 352 رہے، وائرس کے پھیلاؤ میں 5 فیصد کمی آئی ہے، اور یہ 17 فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد پر آگیا ہے، جس کے بعد اطالوی حکومت نے 5 ریجنز کے لئے پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان میں ملک کا سب سے کثیر الاآبادی والا اور امیر ترین ریجن  لمباردیا بھی شامل ہے، میلان جس کا حصہ ہے، لمبارڈیا،  کلابریا اور پیڈمونٹ کو ریڈ زون سے نکال کر اورنج زون میں شامل کیا جائے گا، جبکہ سسلی اور لگویریا کو اورنج سے  یلو زون  قرار دیا جائے گا۔ اطالوی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق تسکونی ریجن کو ریڈ سے اورنج زون میں منتقل کیا جاسکتا ہے، یہ فیصلہ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران نئے کیسوں اور اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کم ہونے پر کیا جارہا ہے، ریجنز کے لئے نرمی کی ڈگری میں اس بات کی توقع کی جارہی ہے، کرسمس کے لئے بھی ضوابط متعارف کرادئیے جائیں گے، تاہم اطالوی ڈاکٹروں کی یونین نے جمعہ کو حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کرسمس کے موقع پر پابندیوں میں نرمی نہ کرے، ان کا کہنا کہ اگرچہ نئے مریضوں کی تعداد کم ہوئی ہے، تاہم اسپتالوں پر دباؤ برقرار ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.