نئے برطانوی وائرس کا خوف، سعودی عرب نے دنیا بھر سے رابطے منقطع کردئیے

0

ریاض: برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے پر سعودی عرب نے دنیا بھر سے رابطے منقطع کردئیے، عرب ملکوں کے ساتھ سرحدیں بھی بند کردیں، سعودی حکومت کے فیصلے کے بعد ساری پروازیں منسوخ ہوگئیں، بین الاقوامی پروازوں پر پابندی کے بعد پی آئی اے نے 21 دسمبر کی 18 پروازیں منسوخ کردیں۔

سعودی حکومت کی جانب سے غیر ملکی پروازوں کی آمدورفت پر پابندی لگادی، پابندی کے بعد پی آئی اے نے 21 دسمبر کی 18 پروازیں منسوخ کردی، جبکہ سعودی ائیر لائنز نے بھی 21 دسمبر کو پاکستان آنے والی پروازیں منسوخ کردیں۔ سعودی حکومت کے اس فیصلے سے سعودی عرب جانے اور پاکستان واپس آنے والے پاکستانی مسافر بھی پریشانی میں مبتلا ہوگئے۔

سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزارت داخلہ نے یہ فیصلہ وزارت صحت کی جانب سے کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کے پھیلاؤ کے بارے میں ہدایات کی روشنی میں کیا ہے۔ سعودی وزارت صحت کی جانب سے لکھے گئے خط میں متعدد ممالک میں کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کے پھیلاؤ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ جب تک نئے قسم کے وائرس کی نوعیت کے بارے میں طبی معلومات واضح نہ ہوجائیں، شہریوں اور مملکت میں مقیم غیرملکیوں کی صحت عامہ کے تحفظ اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے وزارت داخلہ ہنگامی اقدامات کرے، جس پر سعودی حکومت نے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے:

غیر ملکی پروازوں کی سعودیہ عرب آمد سے متعلق پابندی کا نوٹیفیکشن سعودی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جاری کیا جس کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی پروازوں کی آمد پر پابندی ایک ہفتے کے لیے عائد کی گئی ہے، جس میں مزید ایک ہفتے کا اضافہ بھی کیاجاسکتا ہے۔

1- سعودی حکومت نے 21 دسمبر سے مسافروں کے لئے تمام بین الاقوامی پروازوں کی مملکت میں آمد، سوائے غیر معمولی معاملات کے ایک ہفتہ کے لئے بند کردی گئی ہیں، البتہ سعودی عرب میں موجود غیر ملکی پروازوں کو ملک سے روانگی کی اجازت ہوگی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق شیڈول پروازوں کے علاوہ ہر قسم کی چارٹر پروازوں کی آمد پر بھی پابندی رہے گی جب کہ کارگو پروازوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا البتہ سعودی عرب میں موجود غیر ملکی پروازوں کو ملک سے روانگی کی اجازت ہوگی۔

2ـ زمینی اور سمندری راستوں کے ذریعے بھی مملکت میں آنے کی پابندی ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.