بوسنیا میں پھنسے پاکستانیوں سمیت دیگر کیلئے امید کی شمع روشن ہوگئی

0

برسلز: بوسنیا میں پھنسے پاکستانیوں سمیت سینکڑوں تارکین وطن کے لئے امید کی شمع روشن ہوگئی ہے، ان کے حق میں  یورپی ممالک سے آوازیں  اٹھنا شروع ہوگئیں، 1700 سے زائد تارکین وطن مشکل صورتحال میں پھنسے ہوئے ہیں، اور سخت موسم کی وجہ سے ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بوسنیا میں سخت موسمی حالات میں  پھنسے ہوئے تارکین کے لئے یورپی  سرحدیں کھولنے کا مطالبہ    سامنے آگیا ہے۔ جرمن این جی او Pro Asyl نے یورپی یونین کو بوسنیا میں پھنسے تارکین کے معاملے پر مکمل طور پر ناکام قرار دیتے ہوئے  فوری طور پر کروشیا کی سرحد کھولنے اور تارکین کو آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے، اسی طرح جرمن گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے یورپی رکن پارلیمان Erik Marquardt نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تارکین سے انسانی  برتاؤ کرے، اور اپنا دہرا معیار ختم کرے۔ انہو ں نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بوسنیا میں زندگیوں کے خطرات سے دوچار تارکین وطن کو یورپی  یونین رکن کروشیا کی جانب سے واپس دھکیلنا تشویش ناک ہے، اٹلی کی  کیتھولک  خیراتی تنظیم Caritas نے بھی خبردار کیا ہے کہ سخت موسم اور سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بوسنیا میں پھنسے تارکین وطن  کے لئے صورتحال تشویشناک ہے، انسانی المیہ سے بچنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے،

دوسری طرف یورپی یونین نے بوسنیا میں پھنسے سینکڑوں تارکین کے لئے اضافی فنڈنگ کا اعلان کیا ہے، کروشیا کی سرحد پر برفباری کے دوران کھلے آسمان تلے پڑے تارکین کو رہائش  فراہم  کرنے اور دیگر ضروریات کے لئے یورپی یونین بوسنیا کو 35 لاکھ یورو کے اضافی فنڈز فراہم کرے گا۔

اس سے پہلے یورپی یونین ساڑھے 8 کروڑ ڈالر فراہم کررہا ہے، یورپی کمشنر برائے خارجہ امور جوسف بورل کا کہنا ہے کہ 1700 سے زائد تارکین وطن مشکل صورتحال میں پھنسے ہوئے ہیں، اور سخت موسم کی وجہ سے ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ بوسنیا کی حکومت کو فوری طور پر ان کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیئے، انہوں نے کہا کہ بوسنیا میں پھنسے تارکین کے  مسئلے کا مستقبل حل نکالنا ضروری ہے۔

خیال رہے کہ یورپ کے خوشحال ممالک جانے کی خواہش میں بوسنیا میں کروشیا کی سرحد کے قریب پھنسے سینکڑوں تارکین وطن کی زندگیاں خطرے میں ہیں، بوسنیا نے لیپا کیمپ بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد وہاں موجود تارکین میں سے کچھ نے کیمپ کو آگ لگادی تھی، کیمپ میں موجود سینکڑوں تارکین وطن اس کے بعد سے کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، اور ان کے پاس شدید سردی اور برفباری میں کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں ہے، اور تارکین وطن فراسٹ بائٹ اور ہائپو تھرمیا کا شکار ہونے لگ گئے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.