ہزاروں مہاجرین کو چھت سے محروم کرنے والے افراد کو سزا

0

ایتھنز: تارکین وطن کو کیمپ جلانے جیسا غیر قانونی کام کرنا بہت مہنگا پڑگیا، عدالت نے بڑی سزا سنادی، کیمپ کو آگ لگانے والوں کی عمریں کم تھیں، لیکن انہوں نے جرم بڑا کردیا، وہ یہ بھول گئے کہ 18 برس سے کم عمر ہونا جرائم میں ملوث ہونے کی چھوٹ نہیں دیتا۔

تفصیلات کے مطابق  یونانی جزیرہ لیس بوس میں قائم تارکین وطن کے بڑے موریہ مہاجر کیمپ میں گزشتہ برس ستمبر میں آگ لگنے کا بڑا واقعہ پیش آیا تھا، جس سے 13 ہزار سے زائد مہاجرین کھلے آسمان تلے آگئے تھے، یونانی حکام کو شروع سے شبہ تھا کہ کیمپ میں آگ حادثہ نہیں، بلکہ یہ لگائی گئی ہے، اور ان کے اس شبہ کو ایک افغان مہاجر نے ہی گواہی دے کر    تصدیق کردی جبکہ کچھ ویڈیو شواہد بھی پولیس کو مل گئے، اس کیس میں 6 افغان تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے  دو کم عمر یعنی آگ لگانے کے دوران 17 برس کے تھے۔

اب یونانی جزیرے میں بچوں کی عدالت نے ان دونوں کو پانچ پانچ برس قید کی سزا سنادی ہے، جبکہ ان کے باقی بالغ ساتھیوں کا مقدمہ دوسری عدالت میں مزید چلے گا، جن پر کریمنل گروپ بنانے کا بھی الزام ہے، جن دو افغان تارکین وطن کو سزا سنائی گئی ہے، ان کے ناموں کا مخفف، ڈبل اے اور ایم ایچ بتایا گیا ہے، کیمپ  میں آگ لگانے والے ان 6 افغان تارکین وطن کے خلاف ان کے ایک ہم وطن افغان نے ہی پولیس کو گواہی دی تھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.