وزیراعظم عمران خان نے استعفیٰ کی پیشکش کردی؟

0

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کو پیشکش کی ہے کہ  اگر لندن جائیدادوں پر ریفرنس کا سامنا کرنے والے جج جسٹس فائز عیسیٰ ان پر لگائے گئے الزامات ثابت کردیں، تو وہ فوری طور پر استعفے دینے کیلئے تیار ہیں ۔

وزیراعظم  نے جسٹس فائز عیسیٰ کی جانب سے لندن میں 6 جائیدادیں ہونے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت  تحقیقات کروالے، ان کی 6 تو کیا بیرون ملک ایک جائیداد بھی نکل آئے، تو وہ فوری استعفیٰ دینے کیلئے تیار ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر جسٹس فائز عیسیٰ  کی درخواست میں پیش کردہ لندن کی 6 جائیدادیں میری ہیں، تو میں عدالت کو یہ اختیار بھی دیتا ہوں کہ وہ انہیں فروخت کرکے رقم سرکاری خزانے میں جمع کروانے کا حکم  دے۔

وزیراعظم عمران خان کا یہ پیغام  گزشتہ روز حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ کو پہنچایا، جو جسٹس فائز عیسٰی  کیس کی سماعت کررہا ہے ۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل جسٹس فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ لندن میں عمران خان نیازی کے نام سے 6 جائیدادیں ظاہر ہورہی ہیں، اسی طرح انہوں نے بیرسٹر شہزاد اکبر اور سابق مشیر اطلاعات فردوس عاشق پر بھی برطانیہ میں جائیدادیں رکھنے کا الزام لگایا  ہے۔

دوسری جانب جسٹس فائز عیسیٰ نے جس عمران خان نیازی نامی شخص کی برطانیہ میں 6 جائیدادیں بتائی ہیں، اس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ 36 برس کے ہیں، اور برطانیہ کے مستقل رہائشی ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے نہ صرف عدالت میں درخواست دائر کی بلکہ اسے اپنے حامی صحافیوں کے ذریعہ لیک بھی کردیا اور پیپلزپارٹی تو اسے الیکشن کمیشن میں بھی لے جانے کا اعلان کربیٹھی ۔

وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کو تحقیقات اور بیرونی جائیداد ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کی پیشکش کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا ہے کہ فائز عیسیٰ نے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی ہے، میں عدلیہ کا احترام کرتا ہوں اور اس کی آزادی کیلئے جدوجہد میں شامل رہا ،آئندہ بھی ضرورت پڑی تو عدلیہ کی آزادی  کے تحفظ کیلئے  نکلوں گا۔

عمران خان نے سپریم کورٹ کو یاد دلایا کہ ان سے تین دہائی سے زائد پرانا حساب مانگا گیا تھا، لیکن میں نے تمام رسیدیں اور منی ٹریل پیش کردی تھی۔

وزیراعظم نے فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ کی پیشکش قبول کرتے ہوئے کہا کہ عدالت جج صاحب کا معاملہ ایف بی آر کو بھیج دے، اور انہیں 2 ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے، جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کا آئینی اور مجاز فورم اس پر فیصلہ کردے، لیکن عدالت جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کو ایف بی آر کے ساتھ تعاون کا پابند بنائے۔

فروغ نسیم نے وزیراعظم  کا یہ موقف سپریم کورٹ میں پیش کیا، اس پر  بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے وزیراعظم پر جائیداوں کے حوالے سے الزام والی درخواست تو ابھی بینچ کے سامنے آئی نہیں ہے، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ فریقین میڈیا سے رجوع   کرلیتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.