آیا صوفیا مسجد بنے گی یا نہیں، فیصلہ محفوظ، ترک صدر نے مغرب کو کھری کھری سنادیں

0

انقرہ: ترکی کی عدالت نے تاریخی آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جو 15 روز کے اندر سنایا جائے گا، دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان نے آیا صوفیا میں مسجد بحالی کے ممکنہ فیصلے کی مخالفت پر مغربی ممالک کو آڑے ہاتھوں  لیا ہے، ترک صدر نے کہا ہے کہ آیا صوفیا کے مستقبل پر بیانات دینے والے ترکی  کی خودمختاری پر حملے کے مرتکب ہورہے ہیں اور ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔

جمعہ کو استنبول میں نئی مسجد کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ مسلم اکثریت کے حقوق کا بھی تحفظ ہوگا۔

انہوں نے امریکہ، فرانس اور یونان کی طرف سے آنے والے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی مسلمانوں کا ہے، یہ بات سب کو ذہن نشین رکھنی چاہئے۔

آیا صوفیا کی تاریخ

استنبول کی آیا صوفیا کی عمارت 1500 سو برس پرانی ہے اور یہ 537 عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی، 1453 میں عثمانی سلطان محمد فاتح کی جانب سے استنبول (قسطنطنیہ ) کی عظیم فتح تک یہ عمارت عیسائیوں کا بڑا گرجا گھر اور رومی سلطنت کی عظمت کی علامت  رہی، اسے آرتھوڈ کس عیسائیوں کے مرکزی عبادت خانے کا درجہ حاصل تھا۔

سلطان فاتح نے قسطنطنیہ کی فتح کے فوری بعد آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا، اوراس شہر میں پہلی اذان آیا صوفیا میں ہی دی گئی تھی، فتح قسطنطنیہ کے بعد آیا صوفیا میں مسجد کے ساتھ  مدرسہ قائم کیا گیا، جو 500 سال تک قائم رہا، تاہم  پہلی جنگ عظیم میں عثمانی سلطنت کے خاتمے کے بعد جب سیکولر اتاترک ترکی کا حکمران بنا تو اس نے اسلام دشمنی میں آیا صوفیا کو بھی میوزیم میں تبدیل کردیا اور اس کی مسجد کی حیثیت ختم کردی۔

صدر طیب اردوان کی خواہش رہی ہے کہ آیا صوفیا کی مسجد کی حیثیت بحال کی جائے اور وہ اس حوالے سے اشارے دیتے رہے ہیں، اس سال رمضان میں  یوم فتح استنبول کے موقع پر آیا صوفیا میں اذان دی گئی تھی اور تلاوت و عبادت کا اہتمام کیا گیا تھا، جس پر یونان کی طرف سے احتجاج بھی سامنے آیا تھا، جو اب بھی آیا صوفیا کو گرجا گھر کے طور پر دیکھتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.