اٹلی آنے والوں کو زبردستی لیبیا کیوں لے جایا گیا؟، مستقبل میں اس کے کیا اثرات ہونگے

0

روم: اٹلی میں پہلی بار ایک ایسا مقدمہ شروع ہونے جارہا ہے ، جس کے دور رس اثرات لبییا سے اٹلی آنے کی کوشش کرنےوالے تارکین وطن پر پڑیں گے۔

یہ مقدمہ اٹلی کے پرچم بردار جہاز کے کپتان کیخلاف دائر کیا گیا ہے، جس نے سمندر سے بچائے گئے 101 تارکین کو ان کی مرضی کے بغیر زبردستی واپس لیبیا پہنچادیا تھا، جو عالمی قوانین کے خلا ف تھا، کیوں کہ لیبیا کو عالمی قوانین کے مطابق محفوظ ملک تصور نہیں کیا جاتا، جن تارکین وطن کو زبرد ستی لیبیا پہنچایا گیا تھا، ان میں 5 کم عمر بچے اور 5 حاملہ خواتین بھی شامل تھیں۔

جہاز کے کپتان نے اپنے اس عمل کو درست ثابت کرنے کے لئے جھوٹ کا بھی سہارا لیا، لیکن پراسیکیوٹر نے ان کے خلاف شواہد جمع کرلئے ہیں۔

واقعہ کب پیش آیا

لیبیا سے کشتی کے ذریعہ اٹلی آنے کی کوشش کرنے والے ان تارکین وطن کو تقریباً 2 برس قبل 30 جولائی2018 کو ایسو نامی جہاز نے سمندر سے بچایا تھا، مغربی خبر ایجنسی کے مطابق نیپولی میں پراسیکیوٹرز نے جو کیس تیار کیا ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح جہاز کے کپتان نے تارکین وطن کو بچانے کے بعد طرابلس کا رخ کیا اور وہاں جاکر انہیں لیبیا کے حکام کے حوالے کردیا۔

مقدمے میں جہاز کے کپتان اور اس کی مالک کمپنی اگوسٹا پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے یہ عمل کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، جو اس بات کے پابند بناتے ہیں کہ کسی بھی شخص کو زبردستی کسی ایسے ملک نہیں بھیجا جائے گا، جہاں اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو۔ اسی طرح اطالوی پرچم بردار ہونےاور اٹلی کی حدود میں ہونے کے باوجود جہاز نے اس ریسکیو کارروائی سے اٹلی کے میری ٹائم ریسکیو کوآرڈی نیشن سینٹر کو مطلع نہیں کیا۔

واضح رہے کہ جہاز کی مالک کمپنی اگوسٹا نے شروع میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ریسکیو کی کارروائی لیبیا کی کوسٹ گارڈ کے تعاون سے کی تھی، تاہم اطالوی تفتیش کاروں کو دوران تحقیقات اس بات کا کوئی ثبو ت نہیں ملا کہ جہاز کے کپتان یا کمپنی نے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کےساتھ کوئی کو آر ڈی نیشن کی تھی۔

جہاز کے رجسٹر میں بھی اس طرح کی کوئی انٹری نہیں پائی گئی، پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ جہاز کے کپتان نے ریسکیو کئے گئے تارکین وطن کی شناخت اور ان کے طبی معائنے کے لئے بھی کوئی اقدام نہیں اٹھایا، اور یہ بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

نیپولی کے پراسیکیوٹرز نے جہاز اور تارکین وطن کو بچانے کے لئے کام کرنے والی این جی او اوپن آرمس کے درمیان ہونے والی ریڈیو گفتگو کی ریکارڈنگ بھی حاصل کرلی ہے، جس میں یہ سنا جاسکتا ہے کہ اوپن آرمس نے جہاز کے کپتان سے تارکین وطن کی حالت اور پوزیشن سے آگاہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

اٹلی کی بائیں بازو کی جماعت کے رکن ایکولا فراتینو جو اس وقت جہاز پر مبصر کی حیثیت سے سوار تھے، ان کا مغربی خبر ایجنسی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ این جی او نے جہاز کے عملے کو خبردار کیا تھا کہ تارکین وطن کی لبییا میں زبردستی واپسی غیرقانونی عمل ہوگا۔

اطالوی رکن پارلیمان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، اور اس سے بحیرہ روم میں ہونے والی ریسکیو کارروائیوں کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔ ابھی اس مقدمے کی سماعت مقرر نہیں ہوئی لیکن پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اگست میں موسم گرما کی چھٹیوں کےبعد متوقع طور پر کیس سماعت کے لئے لگ سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.