جنرل عاصم باجوہ نے کس الزام کا کیا جواب دیا ؟ تفصیلی جواب پڑھیں 

0

اسلام آباد: سی پیک اتھارٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے امریکہ میں مقیم جنگ و جیو کے سابق صحافی احمدنورانی اور بھارتی فوج کے سابق میجر گورایہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا نکتہ وار جواب دے دیا ہے۔

4 صفحات پر مشتمل بیان میں انہوں نے بتایا ہے کہ میں نے 18 برسوں میں30 لاکھ کی بچت کی ، اور یہی 19 ہزار ڈالر ان کی اہلیہ نے امریکہ میں میرے بھائیوں کے ساتھ انویسٹ کئے تھے ، لیکن وہ بھی اب واپس لئے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مضحکہ خیز تصور ہے کہ میں فوج کے ا حتسابی نظام اور نظر میں ہوں اور پاکستان میں بیٹھ کر امریکہ میں بھائیوں کا کاروبار بڑھاتا رہوں ۔ بھائیوں نے امریکہ میں جو کاروبار کیا ہے، وہ بھی سارا سرمایہ امریکہ بینکوں سے قرض لے کر کیا ہے ، جس کی تمام دستاویزات امریکی بینکوں کے پاس بھی موجود ہیں۔

عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ احمدنورانی نے میرے خلاف نامعلوم ویب سائٹ پر 27 اگست 2020 کوجھوٹی اور بے بنیاد خبرلگائی ۔ جس کامقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا ۔

عاصم سلیم باجوہ کے جوابات

نمبر 1۔

عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ 22 جون کو بطور وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی اثاثوں کی تفصیلات غلط جمع کروائی ہیں اور اہلیہ کی امریکہ میں سرمایہ کاری ظاہر نہیں کی ۔ اور یہ کہ بھائیوں کے امریکہ میں کاروبار کی ترقی کا تعلق پاکستانی فوج میں ان کی ترقی سے ہے، اسی طرح میرے بھائیوں اور بچوں کی کمپنیوں، کاروباروں اور جائیدادوں کی ملکیت اور قیمت کے بارے میں جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔

جواب۔ عاصم باجوہ نے اس کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ میں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جب 22 جون کو ظاہر کیں ، تو میری بیوی امریکہ میں کسی کاروبار میں حصہ دار نہیں تھیں ،بلکہ وہ یکم جون تک اپنی تمام سرمایہ کاری وہاں سے نکال چکی تھیں ،جس کی تصدیق امریکہ میں موجودآفیشل ریکارڈسےکی جاسکتی ہے۔عاصم باجوہ نے مزید کہا کہ 2002 سے یکم جون 2020 تک یعنی اٹھارہ سال کے عرصے میں ان کی اہلیہ نے امریکہ میں اُن کے بھائیوں کے کاروبار میں کُل 19 ہزار 492 ڈالر (30 لاکھ روپے تقریباً)کی سرمایہ کاری کی۔ یہ سرمایہ کاری میری بچت کردہ رقم سے کی گئی اور اس کا حساب موجود ہے ، یہ تمام سرمایہ کاری اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کے مطابق کی گئی ،

سوال نمبر 2:

احمد نورانی کی خبر میں الزام لگایا گیا تھا کہ باجکو گلوبل منیجمنٹ درحقیقت باجکو سے منسلک تمام کاروباروں کی سرپرست کمپنی ہے۔

اس کا جواب دیتے ہوئے عاصم باجوہ نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کیونکہ باجکو گلوبل منیجمنٹ کسی کمپنی کی سرپرست نہیں، بلکہ صرف ایک منیجمنٹ کمپنی ہے جو باجکو سے منسلک تمام کاروبار کو فیس کے بدلے خدمات فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خبر لکھنے والے نے فہرست میں کئی کمپنیوں کو دو بار گن کر یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ باجکو 99 کمپنیوں کی مالک ہے ۔ حقیقت میں اس وقت ان کے بھائیوں کی امریکہ میں 27 اور متحدہ عرب امارات میں دو فعال کمپنیاں ہیں۔پاپا جونز پیزا میں سرمایہ کاری کے حوالے سے عاصم باجوہ نے لکھا کہ 2002 سے اب تک ان کے بھائیوں نے یہ فرنچائز اور اس سے منسلک اثاثے اور زمینیں سات کروڑ ڈالر کی قیمت پر خریدیں، جن میں سے 6 کروڑ ڈالر امریکی بینکوں سے قرض لیا گیا ، 18 برس میں ان کے بھائیوں اور اہلیہ نے اپنی جیب سے اس کاروبار میں صرف 73 ہزار 950 ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جس میں سے ان کی اہلیہ کا حصہ 19 ہزار 492 ڈالر ہے، چنانچہ اس کاروبار میں ان کے پانچ بھائیوں کی سرمایہ کاری 54 ہزار 458 ڈالر رہی ہے۔ جو ان کی 18 سال کی امریکہ میں کمائی ہے ، اور یہ بھی یاد رہے کہ میرے 2 بھائی امریکہ میں ڈاکٹر اور ایک امریکی بینک میں نائب صدر کے عہدے پر رہا ، جو زیادہ تنخواہ والی ملازمتیں ہیں ، کیا اتنے اہم عہدوں پر موجود لوگ 54ہزار امریکی ڈالرز کی بچت نہیں کرسکتے؟۔انہوں نے کہا کہ میرے پانچ بھائی ہیں ، کوئی بھائی میرے زیر کفالت نہیں رہا،ا ب ایک بھائی ریسٹورنٹ آپریٹنگ کمپنی کا کنٹرولر، ایک ریستوران کا شراکت دار ہے ، میرے پانچ بھائیوں کے کاروبار میں 50 دیگر سرمایہ کار بھی تھے۔ 

نمبر 3۔

عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ جھوٹی خبر میں میرے بیٹے کی کمپنی ہمالیہ پرائیویٹ لمیٹڈکے حوالے سے الزام لگایا گیا ، حالاں کہ ہمالیہ لمیٹڈ چھوٹی کمپنی ہے، اور اس میں بھی میرا بیٹا مکمل مالک نہیں بلکہ نصف حصہ دار ہے ، اس کمپنی نے3سال میں5لاکھ سےکم کامنافع کیا، اسی طرح الزام لگایاگیاکہ بیٹےکی سی اون بلڈرزکےنام سےکمپنی رجسٹرڈہے، حالاں کہ یہ کمپنی صرف ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کرائی گئی ، لیکن مذکورہ کمپنی نے اپنے آغاز سے اب تک کوئی بزنس نہیں کیا، یہ صرف کاغذپرموجودہے۔بیٹےکی موچی کاڈوینرز نام پر جو کمپنی ہے، وہ بھی 5سال سےخسارےمیں ہے، 

نمبر 4۔

عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ یہ الزام بھی لگایا گیا کہ میری سدرن کمانڈ کے سربراہ کی حیثیت سے بلوچستان میں تعیناتی کے دوران کرپٹن نامی مائننگ کمپنی کھولی گئی ، لیکن یہ کسی نےچیک نہیں کیاکرپٹن نامی کمپنی ایف بی آرمیں2019سےرجسٹرڈہے، لیکن یہ بھی صرف رجسٹرڈ ہے ، اس کے نہ تو کوئی مائننگ لیز حاصل کی ہے ، اور نہ ہی کبھی بینک اکاؤنٹ کھولا ۔ اسی طرح ایک اور بیٹےکی ایڈوانس مارکیٹنگ نامی کمپنی سےمتعلق بھی غلط الزامات لگائے گئے ۔ایڈوانس مارکیٹنگ نامی کمپنی بھی صرف کاغذات تک رہی اور اس نے بھی آج تک کوئی کاروبارنہیں کیا

نمبر 5۔

انہوں نے کہا کہ سی ا ون کمپنی سےمتعلق امریکہ میں جائیدادخریدنےکاالزام لگایاگیا صحافی اگرزحمت کرتاتوپتہ چلتاجائیدادمحض31ہزارڈالرمیں لی گئی،جائیداداصل میں چھوٹامکان ہے،جوبیٹوں نے امریکہ میں کئی برس کی ذاتی کمائی سےخریدی۔ ان کے ایک بیٹے کا امریکہ میں ایک گھر ہے، مگر یہ 80 فیصد بینک قرضہ کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے،

نمبر 6۔

سی پیک اتھارٹی کے سربراہ نے کہا کہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کے دو بھائیوں نے افرادی قوت کی سپلائی کے لئے سلک لائن انٹرپرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ قائم کی ، جس کا مقصد سی پیک کے ٹھیکوں کا حصول تھا ، لیکن یہاں بھی الزام لگانے والے تحقیق کی زحمت نہیں کی ، ورنہ اسے پتہ چل جاتا کہ اس کمپنی نے کبھی سی پیک کا کوئی ٹھیکہ حاصل نہیں کیا۔ یہ کمپنی صرف رحیم یار خان کے علاقے میں موجود صنعتوں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ اللہ کا شکر ہے میرے اور اہلخانہ کیخلاف الزامات کی کوشش بے نقاب ہو گئی، ہمیشہ عزت اور وقار کے ساتھ ملک کی خدمت کرتا رہوں گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.