یورپ آنے کے خواہشمند تارکین پر کروشیا میں ناروا سلوک کا انکشاف

0

سراجیوو:بوسنیا سے یورپ کے خوشحال ممالک  جانے کے خواہشمند تارکین وطن پر کروشیا میں اہلکاروں کی جانب سےناروا سلوک اپنانے کا انکشاف ہوا ہے، ڈینش ریفیوجی کونسل کی طرف سےمعاملہ اٹھانے پر کروشیا کی حکومت نے  تحقیقات  کا اعلان کردیا، وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اگر کسی اہلکار نےغیرقانونی کام کیا ہےتو اسےسزا دی جائے۔

تفصیلات کے مطابق بوسنیا سے تارکین وطن خوشحال یورپی ملکوں کا رخ کرنے کے لئےکروشیا کا روٹ اختیار کرتے ہیں،اس سے پہلے ان غیرقانونی تارکین وطن کو کروشیاکے اہلکار پکڑے جانے پر واپس بوسنیا بھیج دیتے تھے، تاہم اب گزشتہ کچھ عرصے سےتارکین وطن سے لوٹ مار اور ان پر تشدد کی شکایات سامنے آرہی ہیں، لیکن اس سے زیادہ سنگین معاملہ اب ڈینش ریفیوجی کونسل سامنے لائی ہے، جس کے مطابق بعض  کروشین اہلکاروں نے کچھ   تارکین وطن کو زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔

برطانوی اخبار’’گارجین‘‘ کے مطابق 12سے 16 اکتوبر کے درمیان کئی بار مہاجرین کو کروشیا سے واپس بوسنیا دھکیلاگیا، کروشیا کے اہلکاروں کی جانب سےان مہاجرین پر تشدد کیا گیا ،اور ان سے   موبائل فون  سمیت رقم لوٹ   لی گئی ۔ اس حوالے سے   برطانوی اخبار نے   میڈیکل رپورٹ اور تصاویر سمیت   دیگر شواہد بھی جمع کئے ہیں، جن میں متاثرین کے بیانات بھی شامل ہیں۔

ڈینش ریفیوجی کونسل (ڈی آر سی ) کی عہدیدار شرولٹ سلینٹی نےاخبار سےگفتگو میں کہا کہ  ایک ہفتے میں کم ازکم  75 مہاجرین  سے غیر انسانی سلوک  کےمعاملات سامنے آئے ہیں،حتیٰ کہ   کچھ کو زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے،سیاسی پناہ کے خواہشمندوں نے  ڈی آر سی کے نمائندوں کو بتایا ہےکہ کروشیا  میں داخلے کے بعدان سے یہ غیر انسانی سلوک کیا گیا ۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ ا س نے   جتنے  تارکین کا  انٹرویو کیا،ان کے جسموں پر  تشدد  کے نشانات  واضح تھے، جو کروشیا کی پولیس نے ان پر کیا تھا،ایک افغان  تارک وطن  نے  انہیں بتایا کہ اسے ایک  شخص نے جنسی حملے کا نشانہ بنایا ۔

تحقیقات کا اعلان

کروشیا کی وزارت داخلہ نےان الزامات کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے،اور کہا ہےکہ یہ کروشیا کے مفاد  میں ہے کہ اگر کسی اہلکار نےغیرقانونی کام کیا ہےتو اسے سزا دی جائے۔

 واضح  رہے کہ  کروشیا پولیس پر اس سے پہلے بھی تارکین وطن پر تشدد کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں،لیکن وزارت داخلہ نے  ہمیشہ ان کی یہ کہہ کر تردید  کی  ہے  کہ  کچھ تارکین وطن این جی اوز سے امداد لینے کے لئے جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.