بوسنیا میں ہزاروں پاکستانیوں پر خطرہ منڈلانے لگا

2

سراجیوو: یورپ جانے کی خواہش میں یورپی یونین کی دہلیز تک پہنچنے والے پاکستانیوں پر واپس اپنے وطن ڈیپورٹ ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا، بوسنیا کی حکومت بالاخر پاکستان کے ساتھ غیرقانونی تارکین کی واپسی کے حوالے سے معاملات طے کرنے میں کامیاب ہوگئی، جس کے بعد بوسنیا کی جانب سے پاکستانی تارکین کو ڈیپورٹ کرنا آسان ہوجائے گا۔

تفصیلات کے مطابق بوسنیا کی حکومت کافی عرصے سے پاکستان سے مطالبہ کررہی تھی کہ وہ ان ہزاروں پاکستانیوں کو واپس قبول کرلے، جو  یورپ جانے کی خواہش میں بوسنیا میں موجود ہیں، جو بلقان کے روٹ پر پڑتا ہے، تاہم پاکستانی حکام اس معاملے کو ٹال رہے تھے، اور ان کا نجی طور پر موقف ہوتا تھا کہ بوسنیا میں یورپ جانے کے خواہشمند دیگر ملکوں کے تارکین بھی موجود ہوتے ہیں، اگر پاکستان بوسنیا سے ایسا معاہدہ کرتا ہے، تو اس سے صرف پاکستانی تارکین کا نقصان ہوگا، اور وہ امتیازی رویے کا نشانہ بنیں گے، یہی وجہ ہے کہ اپریل میں جب بوسنیا نے پاکستانی تارکین کو ڈیپورٹ  کرنے کی کوشش کی تھی، تو پاکستانی حکام نے تعاون  سے گریز کیا تھا، جس پر بوسنیا کی کوشش ناکام ہوگئی تھی، البتہ اس صورتحال کی وجہ سے بوسنیا جس کی آزادی میں بھی پاکستان کا اہم کردار تھا، وہ ناراض رہنے لگا تھا، تاہم اب بوسنیا کے صدر شفیق ظفر ووچ دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستانی حکومت کو منانے میں کامیاب رہے، اور دونوں ملکوں کے درمیان ری ایڈمیشن معاہدہ پر دستخط ہوگئے ہیں، جس کے بعد بوسنیا اپنی سرزمین پر موجود غیرقانونی پاکستانی تارکین کو اجازت ملنے کے بعد واپس بھیج سکے گا۔

بوسنیا کے حکام کا اندازہ ہے کہ ان کی سرزمین پر 3 ہزار سے زائد پاکستانی تارکین موجود ہیں، جو آگے یورپی یونین جانے کی کوشش میں سرگرداں رہتے ہیں، اور اس کے لئے یورپی یونین کے رکن کروشیا کی سرحد کے قریب پڑاؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، نئے معاہدہ کے بعد بوسنیا کی جانب سے  پاکستانی تارکین کو ڈیپورٹ کرنا آسان ہوجائے گا، اور پاکستان کو واپس بھیجے گئے اپنے شہری قبول کرنے ہوں گے۔

2 Comments
  1. sikis izle says

    If some one wants expert view regarding blogging afterward i suggest him/her to pay a visit this webpage, Keep up the good work. Consuelo Eddie Milinda

  2. erotik says

    Some really wonderful content on this site, thanks for contribution. Marta Ogden Mehalek

Leave A Reply

Your email address will not be published.