پاکستانیوں سمیت دیگر تارکین کا داخلہ روکنے کیلئے اٹلی کا اہم فیصلہ

0

روم: زمینی راستے سے اٹلی میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والوں کو روکنے کے لئے حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا، جس کے لئے ابتدائی طور پر 50 ہزار یورو مختص کردئیے گئے ہیں، فیصلے سے پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین زیادہ متاثر ہوں گے، جویہ روٹ استعمال کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تارکین وطن کی بڑی تعداد مغربی یورپ کے خوشحال ممالک میں داخل ہونے کے لئے اٹلی کا رخ کرتی ہے، اور سمندر میں کشتیوں کے ذریعہ سب سے زیادہ تارکین اٹلی پہنچتے ہیں، لیکن ان میں اکثریت افریقی تارکین کی ہوتی ہے، پاکستانی اور افغان تارکین سمیت ایشیائی مہاجرین کی بڑی تعداد یونان کا روٹ اختیار کرتی ہے، اور یونان کے بعد وہ بلقان  ریاستوں سے ہوتے ہوئے بوسنیا اور کروشیا سے ہوتے ہوئے یورپی یونین کے رکن ملک سلوینیا پہنچتے ہیں، جس کی سرحدیں اٹلی سے لگتی ہیں، یہاں سے تارکین وطن اٹلی داخل ہوتے ہیں۔ تاہم اب اٹلی نے فیصلہ کیا ہے کہ سلوینیا کی سرحد پر تعینات پولیس اہلکاروں کو نقل وحرکت کا سراغ لگانے والے خود کار کیمرے دئیے جائیں گے، تاکہ وہ تارکین وطن کو اٹلی میں داخل ہونے سے بروقت روک سکیں، سلوینیا کی سرحد سے ملحق اٹلی کے ریجن فرالی وینزیا نے اس حوالے سے منظوری دے دی ہے۔

ریجنل کونسلر برائے سیکورٹی اینڈ مائیگریشن پالیسی پائرپالو رابرٹو کا کہنا ہے کہ منصوبے کے لئے ابتدائی طور پر 50 ہزار یورو مختص کردئیے گئے ہیں، یہ ریجن کی جانب سے غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے کے عزم کا اظہار ہے، ہم اپنے اہلکاروں کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنے جارہے ہیں، جس سے غیرقانونی امیگریشن روکنے میں مدد ملے گی، اور سیکورٹی آپریشن بہتر ہوں گے، سلوینیا کے ساتھ سرحد پر تعینات اہلکاروں نے گزشتہ برس 2020 میں مجموعی طور پر 4400 تارکین کا پتہ چلایا تھا، جو زمینی راستے سے غیرقانونی طور پر ملک میں داخلے ہوئے تھے، ان میں اکثریت پاکستانی، اور افغان تارکین تھے، جبکہ عراق ، بنگلہ دیشی اور شامی مہاجرین بھی شامل تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.