عمران خان سرخرو، اپوزیشن کا آخری وار بھی ناکام

0

اسلام آباد: مشترکہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف آخری ہتھیار بھی کھودیا، اپوزیشن عددی اکثریت کے باوجود بل مسترد کروانے میں ناکام، حکومت نے باآسانی تمام بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کروالیے، جس کے بعد اپوزیشن اب باقی تین برس حکومت کا پارلیمنٹ میں راستہ نہیں روک سکے گی۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جہاں اپوزیشن کو سینیٹ میں زیادہ ارکان کی وجہ سے واضح  اکثریت حاصل تھی، وہاں بھی اسے اپنے ارکان کی بے وفائی کی وجہ سے حکومت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ایف اے ٹی ایف سمیت 8 بل حکومت نے باآسانی منظور کرالئے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے متحد ہونے اور سینیٹ میں ان کی اکثریت کے باوجود انہیں ناک آؤٹ کردیا، اور 10 ووٹوں کی اکثریت ثابت کرکے نہ صرف بلوں بلکہ مستقبل کے ارادوں کے حوالے سے بھی اپوزیشن کی امیدوں پر پانی پھیردیا، ان بلوں کی منظوری کے بعد اب اپوزیشن حکومت کا قانون سازی کا ایجنڈا روکنے کے قابل نہیں رہی، اور اس کا یہ ہتھیار کند ہوگیا ہے، جبکہ ان ہاؤس تبدیلی کے دعوے بھی عیاں ہوگئے ہیں۔

سینیٹ میں اپوزیشن کو اکثریت حاصل ہے، اور گزشتہ دو برسوں سے اس اکثریت کی وجہ سے حکومت  قانون سازی کیلئے  اپوزیشن کی محتاج تھی، تاہم یہ محتاجی اب ختم ہوگئی ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تو حکومت نے اکثریت ثابت کرہی دی، لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اب مارچ کے سینیٹ الیکشن قریب آگئے ہیں، اور ان میں اتنا وقفہ رہ گیا ہے، کہ اس دوران حکومت آرڈیننس جاری کرکے قانون بناسکتی ہے، جو مارچ میں سینیٹ میں حکومت کو اکثریت ملنے کےبعد پارلیمنٹ سے منظور ہوتےجائیں  گے۔

واضح رہے کہ  ٓرڈی نینس کی مدت 120 روز ہوتی ہے، اور قومی اسمبلی  کے ذریعہ ان میں ایک بار اتنے ہی دنوں کی توسیع کی جاسکتی ہے، اب جبکہ سینیٹ الیکشن میں تقریباً ساڑھے 5 ماہ یعنی 240 سے کم دن رہ گئے ہیں، تو حکومت اس دوران آرڈیننس جاری کرکے قانون بناسکتی ہے۔

عددی برتری

پارلیمنٹ میں حکومتی ارکان کی مجموعی تعداد 217 ہے،جن میں سے 200 حکومتی ارکان مشترکہ اجلاس میں شریک تھے جبکہ ، اسپیکر رائے شماری کے عمل میں حصہ نہیں لیتے۔پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان کی مجموعی تعداد 226 ہے، اپوزیشن کے 190 ارکان مشترکہ اجلاس میں شریک اور 36 غیر حاضر تھے۔

بدھ کو کیا ہوا

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن کے 34 جبکہ حکومت کے 18 اراکین غیر حاضر تھے، اپوزیشن کے زیادہ ارکان غائب ہونے کی وجہ سے اس  کی اکثریت اقلیت میں بدل گئی۔ اجلاس کے آغاز پر ہی مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے اسلام آباد وقف املاک بل 2020 کی تحریک پیش کی گئی، تو اپوزیشن نے اکثریت کا دعویٰ کرتے ہوئے رائے شماری کا مطالبہ کیا، تاہم جب رائے شماری کرائی گئی تو اپوزیشن کو 10 ووٹوں سے شکست ہوئی، تحریک کی حمایت میں 200 جبکہ مخالفت میں 190 ارکان نے ووٹ دیا۔ یوں مشترکہ اپوزیشن مشترکہ اجلاس میں ناکام ہوگئی۔

ہنگامہ آرائی

اپوزیشن اراکین نے گیم ہاتھ سے نکلتے دیکھی تو ان  کے کچھ ارکان اسپیکر ڈائس کے قریب پہنچ گئے اور نعرہ لگانے شروع کردئیے، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا، مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل کی کاپی پھاڑ کر اسپیکر کی طرف پھینک دیں۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری کو بات کرنے کا موقع نہ دینے کیخلاف حزب اختلاف کے ممبرز نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا جس کے بعد حکومت کیلئے قانون سازی کی راہ مزید ہموار ہوگئی، اینٹی منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل اور سرویئنگ اینڈ میپنگ ترمیمی بل بھی مشترکہ اجلاس سے منظور کرا لیا گیا۔

بعد ازاں ضمنی ایجنڈے کے ذریعے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل، پاکستان میڈیکل کمیشن، پاکستان میڈیکل ٹربیونل اور اسلام آباد معذوروں کے حقوق کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.