نہ استعفے نہ لانگ مارچ کی تاریخ، لاہور جلسہ کی ناکامی سے تحریک کے غبارے سے ہوا نکل گئی

0

لاہور: (رپورٹ:عبداللہ گوندل): پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کو لاہور کے جلسے سے سخت دھچکہ لگا ہے، خفیہ اداروں نے جلسہ کے شرکا 5 سے 7 ہزار جبکہ  آزاد ذرائع  نے زیادہ سے زیادہ 10 ہزار بتائے ہیں، جن میں سے نصف سے زائد پنجاب، آزادکشمیر اور ہزارہ ڈویژن سے لائے گئے تھے۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے لانگ مارچ کی تاریخ  اور استعفوں کا اعلان موخر کردیا گیا، لیگی قیادت لاہور سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی پر برہم۔ تفصیلات کے مطابق 11 جماعتی اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے اپنی تحریک کا آخری جلسہ ماضی میں ن لیگ کا گڑھ سمجھے جانے والے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں رکھا تھا، اور اسے آر یا پار کا لمحہ قرار دیا تھا، جس میں اسمبلیوں سے استعفوں  اور لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کیا جانا تھا،  جلسے کی کامیابی کے لئے نوازشریف گزشتہ ایک ہفتہ سے خود ٹیلیفون پر پارٹی رہنماؤں سے رابطے میں تھے، اور مریم نواز خود شہر کے دورے کررہی تھیں۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف اور مریم نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو یقین دلایا تھا کہ لاہور جلسہ اتنا بڑا ہوگا کہ اس سے حکومت دباؤ میں آجائے گی، اور اس کے بعد استعفوں اورلانگ مارچ کے آپشن سے اسے گرانا آسان ہوجائے گا، تاہم  لاہور جلسہ نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے، اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہی استعفوں اور لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان موخر کردیا تھا، اور یہ اعلان کیا گیا کہ جنوری کے آخری ہفتے یا فروری میں لانگ مارچ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق لاہور جلسہ پی ڈی ایم تحریک کا آخری جلسہ تھا، اور اسی کے ذریعہ لانگ مارچ کی کامیابی کے لئے فضا بنائی جانی تھی، تاہم اس جلسے سے متوقع نتائج نہ ملنے پر پی ڈی ایم قیادت پریشان ہے، اور اب مزید مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری طرف مریم نواز لاہور سے تعلق رکھنے والے ارکان پر سخت ناراض ہیں، پارٹی کے بعض رہنما اس شبہ کا بھی اظہار کررہے ہیں کہ لاہور کی تنظیم پر حمزہ شہباز کی گرفت مضبوط تھی، اور حمزہ گروپ نے مریم کے جلسے کی کامیابی کے لئے تعاون نہیں کیا، تاہم لیگی قیادت اس گروپ بندی کی تردید کرتی ہے۔

ذرائع کے مطابق جلسہ کی ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مریم کی قریبی رہنماؤں مائزہ حمید اور حنا بٹ نے مینار پاکستان پر تحریک انصاف کے جلسے کی تصاویر شئیر کردیں، جس پر انہیں سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا، اسی طرح پی پی پی  کی رکن اسمبلی شہلا رضا  نے کچھ  روز قبل مینار پاکستان پر ہوئے علامہ خادم رضوی کے جنازے کی تصاویر ٹوئٹر پر جلسہ سےمنسوب کرکے شئیر کیں، اور انہیں بھی سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.